Sunday, November 17, 2024
خبریں

توہینِ رسالت کیس

توہینِ رسالت کی ملزمہ اسلام آباد منتقل ،بیرونِ ملک روانگی متوقع
آسیہ کو شیخو پورہ جیل سے رہائی کے بعد لایا گیا ،شوہر کی تصدیق ،جیل حکام کی تردید
وہ ان پڑھ ہے ،توہینِ رسالت کا ارتکاب نہیں کیا ،لڑکیوں نے لڑائی کا بدلہ لیا،عاشق مسیح کی گفتگو
شیخوپور ہ (مانیڑنگ ڈیسک ،نمائندہ ایکسپریس ،ایجنسیاں )ضلع ننکانہ سے تعلق رکھنے والی توہینِ رسالت کی ملزمہ آسیہ مسیح کو رہا کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے ۔یہ بات ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتائی ۔ٹی وی ذرائع نے بتایا کہ توہینِ رسالت کی ملزمہ آسیہ مسیح کو شیخوپورہ جیل سے اسلام آباد منتقل کردیا گیا ہے ۔جہاں سے اسے بیرونِ ملک بھیج دیا جائے گا۔ملزمہ کے اسلام آباد منتقل ہونے کی اس کے شوہر نے بھی تصدیق کی ہے جبکہ جیل حکام کا کہنا ہے کہ ملزمہ کو اسلا م آباد منتقل نہیں کیا گیا ۔آن لائن کے مطابق جیل حکام کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کی رہائی کا ابھی تک کوئی حکمنامہ موصول نہیں ہوا ۔دریں اثنا آسیہ کے خاوند عاشق مسیح نے ایکسپریس کو بتایا کہ آسیہ نے فالسہ کے کھیتوں میں بالکل نبی اکرم ﷺ کی شان اور کلمہ طیبہ کے بارے میں گستاخی نہیں کی وہ ایک ان پڑھ خاتون ہے وہاں پر صرف کام کرنے والی گاؤں کی لڑکیوں کے درمیان پانی پر جھگڑا ہوا جس پر انہوں نے آسیہ پر من گھڑت بے بنیاد الزام لگایا۔آسیہ بے گناہ ہے اور اس نے صدر آصف زرداری سے رحم کی اپیل کی ہے ۔امید ہے وہ معاف کردینگے ۔دریں اثناء ایس پی انویسٹی گیشن سیّد امین بخاری نے بتایا کہ آسیہ بی بی کیخلاف درج مقدمہ حقیقت پر مبنی ہے اور اس نے دورانِ تفتیش اپنی غلطی کی معافی مانگی اور اسکی ہمدردی کیلئے آنے والے پادریوں نے بھی اسکی معافی کی بات کی مگر تفتیش بالکل میرٹ پر کی گئی اور حقائق گواہوں اور آسیہ بی بی کی طرف سے اعتراف جرم کیا گیا۔

مذکورہ بالاکیس پر آل فیتھ سپریچوئیل آرگنائزیشن (رجسٹرڈ)پاکستان کے چیف آرگنائزر جناب شبیر احمد نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملزمہ آسیہ پر واقعی ہی توہینِ رسالت ﷺثابت ہو چکی ہے تو پھر اس کو سزا ملنی چاہیے لیکن اگر اس نے یہ جرم نہیں کیا بلکہ اس کو توہین رسالت ﷺایکٹ 295/Cکے غلط استعمال کی بنا پر اس کیس میں ملوث کیا گیا ہے تو پھر جن لوگوں نے اس پر یہ کیس قائم کروایاہے ۔ ان کو سزا ملنی چاہیے کیونکہ صرف اپنی انا کو تسکین پہنچانے کی خاطر حرمتِ رسول ﷺ کوبھی داؤ پر لگانے کی مذموم کوشش تو ان لوگوں نے کی ہے ۔
دوسری جانب دینی جماعتوں کی جانب سے کئے جانے والے احتجاج کو بھی انہوں نے بے بنیاد قرار دیا کیونکہ توہینِ رسالت ﷺکے قانون 295/ABC کو یہ دینی جماعتیں ہی سب سے زیادہ غلط استعمال کرتی ہیں ۔اگر آج تک اس قانون کے درست نفاذ میں کوئی رکاوٹ ہے تو یہ نام نہاد دینی جماعتیں ہی ہیں کیونکہ یہ اس قانون کے درست نفاذ کے لیے کی جانے والی ہر کوشش کو یہ کہہ کر اس میں رکاوٹ ڈال دیتے ہیں کہ حکومت اس قانون میں بنیادی تبدیلی کی کوشش کررہی ہے جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہو تا ۔توہینِ رسالت ﷺ کے سب سے زیادہ کیس ختمِ نبوت نامی تنظیم نے درج کر وائے ہیں اور ان میں سے ایک بڑی تعداد مسلمانوں کے خلاف ہے ۔ایسے میں یہ نام نہاد دین کے ٹھیکیدار کیسے چاہیں گے کہ ان کے ہاتھ سے ایک ہتھیار چھن جائے اس لیے اس قاونن کے درست نفاذ کے لیے کی جانی والی کوششوں کو یہ لوگ کامیاب نہیں ہونے دیتے ۔
جب مشرف حکومت آئی تو اس نے بھی اس قانون کے نفاذ کو درست کرنا چاہا لیکن سیاسی فرعونوں نے اس کی کوششوں کوبھی ناکام بنا دیا ۔موجودہ حکومت نے بھی اپنے ابتدائی دور میں اسی عزم کا اعادہ کیااور اسکو بھی ناکامی ہوئی لیکن کب تک لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی جائے گی ۔آخر کار تو ایک دن لوگوں کوبھی حقیقت کا علم ہوجائے گا پھر
کفر چھپے گا حجروں میں
جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑ کے گی
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے

جاری کردہ
شعبہ نشرواشاعت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *