روزنامہ پوسٹ میں سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی کا انٹرویو
مورخہ 2مئی 1997دوپہر 12بجے روزنامہ پوسٹ کی ہندو خاتون رپورٹر مس تانیا سنگھ نے سرکار گوھر شاھی کا انٹرویو کیا ۔مترجم کے فرائض برطانیہ کے ظفر حسین نے انجام دئیے ۔پوچھے گئے سوالات اور اُن کے جوابات مندرجہ ذیل ہیں ۔
سوال:آپ کا مشن کیا ہے ،آنے کامقصد اور پیغام کیاہے ؟
جواب: آنے کا مقصد نہ سیاست ہے نہ کسی مذہب کی دل آزاری اور نہ ہی حکومت کے خلاف کوئی نکتہ چینی ،بس اللہ کا ایک حکم ہے اس کو بتانے ہم یہاں آئے ہیں۔جس طر ح یہ روحیں دنیا میں آنے سے پہلے ایک تھیں اب اللہ چاہتا ہے کہ یہ روحیں مرنے کے بعد بھی ایک ہو جائیں ۔دنیا میں آئیں تو مذہب بنے اور شیطان بھی ساتھ آیا اوراس نے آپس میں لڑایا۔ہم وہ نسخہ لے کر آئے ہیں کہ روحوں کو ایک کس طرح کیا جاتا ہے ؟وہ دوائی اندر جائے اور شیطان باہر نکلے اور سب ایک ہو جائیں ۔دل اللہ کا گھر ہے اس میں شیطان گھس گیا ۔اس نے سب مذاہب کو آپس میں لڑا دیا۔ جب اس دل میں اللہ اللہ شروع ہو جائے گی توشیطان باہر نکلے گا جب شیطان نکلے گا تو اللہ آئے گا تو سب اللہ کی پناہ میں آجائیں گے پھر اس وقت سارے ایک ہو جائیں گے نہ ہندو نہ سکھ اور نہ عیسائی سب اللہ والے ہو جائیں گے ۔یہ نسخہ جو بتا رہے ہیں اللہ کی محبت سکھاتا ہے جب تمہارے دل میں اللہ کی محبت آجائے گی تو اللہ تم سے محبت کرے گا جب اللہ کی محبت دل میںآجائے گی تو مذہب میں نہ بھی ہوا تو بخشا جائے گا۔اللہ کی محبت ہی کافی ہے بخشش کے لئے ۔جب اللہ دل میں آئے گا تو گناہ جلنا شروع ہو جائیں گے ۔آدمی کو خود بخود ہی گناہوں سے نفرت شروع ہو جائے گی اور سارے مذاہب یہی سکھاتے ہیں کہ آپس میں ایک ہو ں۔محبت کا تعلق دل سے ہے جب دل میں اللہ کا نام آئے گا تو یہی محبت آگے آدمی کو عشق کی طرف لے جاتی ہے۔وہی عشق و محبت کا علم ہم سکھاتے ہیں کہ دھڑکن میں اللہ کا نام کیسے داخل ہو تا ہے ؟وہ زبانی نہیں ہو تا ،تحریری نہیں ہوتا ،آدمی آمنے سامنے آتاہے تو اس کو سکھایا جاتا ہے ۔
اگلا سوال کیا ہے ؟
سوال:کیا آپ کی تنظیم ساری دنیا میں پھیلی ہو ئی ہے ؟اور آپ ساری دنیا میں جاتے ہیں؟
جواب: اس میں سارے مذاہب کے لوگ ہیں اور کھل کر اس اللہ کی محبت کے پیغام کوآگے بڑھاتے ہیں ۔ہم یورپ ،امریکہ ،ہانگ کانگ ،مڈل ایسٹ ہر جگہ اس علم کو جا کر بتاتے ہیں ۔
سوال:کیا آپ کا علم اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ہے؟
جواب:یہ علم ہر مذہب کے لئے ہے۔بابا گرونانک نے عیسیٰ علیہ السلام،موسیٰ علیہ السلام اور حضور پاک ﷺ بھی یہی تعلیم فرماتے تھے۔یہ پہلے صرف خاص لوگوں کے لئے تھا اور جو خاص لوگ تھے وہ جنگلوں میں جاتے تھے اور عام لوگ جنگلوں میں نہیں جاتے تھے۔اب یہ علم عام ہوگیا ہے۔
سوال:آپ کب سے یہ پیغام دے رہے ہیں ؟اور کہاں سے شروع ہوا؟
جواب:تقریباّ20سال سے یہ پیغام دے رہے ہیں ۔پاکستان حیدر آباد سے شروع کیا ۔ہماراتعلق پاکستان سے ہے۔ہماری پیدائش 1941 ء میں راولپنڈی میں ہوئی۔
سوال:آپ نے کوئی کاروبار شروع کیا؟
جواب:انڈسٹری تھی گیس کے چولہوں کی۔خواب میں اشارہ ہوا کہ کام چھوڑواور اللہ کی طرف ہو جاؤ۔ہم نے تین بچے اور بیوی چھوڑ دی اور جنگل میں گئے۔سندھ کے جنگلوں میں تین سال گزارے اوریہ علم ہمیں جنگل میں اللہ کی طرف سے ملاپھر حکم ملاکہ اب اِس علم کو دنیامیں عام کرو۔
سوال:آپ کی عمر کیا تھی جب آپ کو جنگل میں دیدار ملا؟
جواب:34 سال تھی۔گھر والے سمجھتے تھے کہ میں مَر گیا ۔بیوی کو خواب میں اشارہ ہوا کہ وہ زندہ ہے واپس آجائے گا۔
سوال:کتنا قیام ہے اور کہاں کہاں جائیں گے؟
جواب:ہم ہر جگہ دل والوں کے پاس پہنچیں گے۔ہمارے نزدیک مذہب کی قید نہیں بلکہ دل اور روح کی چمک اور اللہ کی محبت زیادہ افضل ہے۔اگر مذہب والے میں اللہ کی محبت نہیں تو بیکار ہے اور اگراندر اللہ کی محبت ہے اور کسی مذہب میں نہیں تو پھر بھی بہتر ہے۔اگر مذہب اور محبت دونوں اکٹھے ہو جائیں تو ولائت شروع ہو جاتی ہے توآدمی اللہ کی دوستی کی طرف چلا جاتا ہے اور ولی اور گرو بن جاتا ہے ۔
سوال:ہم ساھے بابا کے ماننے والے ہیں ان کی کرامتوں کے متعلق بتائیں گے؟
جواب:اللہ اپنے دوستوں کو کرامتیں دیتا ہے۔
سوال:آپ کی کوئی کرامت؟
جواب:ہماری کرامت یہ ہے کہ تیرے دل میں اللہ شروع کرا دیں گے اور قیامت تک ہوتی رہے گی۔
سوال:آپ انسانیت کو مستقبل میں کیسے دیکھتے ہیں ؟
جواب:کسی چیز کی جب انتہا ہو جاتی ہے تو غرق ہو جاتی ہے۔
سوال:ہمارے مذہب کے مطابق یہ کال جگ ہے۔ہر طرف نفس پرستی ہے ؟
جواب:جتنے بھی عبادت کرنے والے ہیں اکثریت کے اند ر کالے ہیں ان کے اندر اندھیراہے ۔سب کے دل کالے ہیں اس کال جگ کا حل یہ ہے کہ اللہ کو دلوں میں سجایا جائے اور دلوں کی کالک دور کی جائے ،اللہ کی محبت کو دلوں میں بسایا جائے ۔
سوال:انسانیت کے ساتھ کیا ہونے والاہے؟
جواب:دنیا ختم ہونے والی ہے۔تباہی ہونے والی ہے ۔جب لوگوں میں اللہ کا خوف ہو گا تو اللہ کی طرف رجوع کریں گے۔
سوال:دنیا کس طرح ختم ہو گی؟
جواب:سیلاب آئیں گے،زلزلے آئیں گے ،آپس میں لڑائی ،جنگ،قتل و غارت کریں گے ۔امریکہ عراق پر حملہ کرے گااور عراق کی مدد روس کرے گا ۔بہت بڑی تباہی ہو گی لوگ اپاہج ہو جائیں گے اور جو اپاہج بچیں گے وہ اللہ کے ایک مسیحا کی طرف بھاگیں گے۔اللہ اُس مسیحا کی تصویر چاند پر ظاہر کر دے گا۔ لوگ اُس کی طرف راغب ہو جائیں گے۔پھر سیاست ختم ہو جائے گی اور روحانیت آجائے گی۔یہ سب کچھ چار ،پانچ سال کے اندر ہو جائے گا۔
سوال:میں ہندو ہوں اور میرے مذہب کے مطابق اب کال جگ کا زمانہ آگیا ہے۔رب کے روپ میں ایک عورت آئے گی جو لوگوں کو بچائے گی۔
جواب:ہندو یہ سمجھتے ہیں جب کہ باقی تمام مذاہب یہ کہتے ہیں کہ ایک مسیحا آئے گا اللہ مذکر ہے اور اُس کا روپ صورت بھی مذکر ہو گا۔
سوال:اس تباہی سے بچنے کے لئے کیا لوگ اپنا تحفظ کر سکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب:جو ہونا ہے وہ ہوگا ۔
سوال:آپ نے جو فرمایاوہ ہم چھاپ دیں گے اور کچھ لکھوائیں گے؟
جواب:اللہ کی پہچان اور رسائی کیلئے روحانیت سیکھو خواہ تمہارا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو ۔روحانیت سیکھو گے تو گناہ بھی چھوٹ جائیں گے اور روحیں بھی چمک جائیں گی۔آج انسان ،انسان کو مار رہا ہے۔جب روحانیت آئے گی تو وہ ایک چیونٹی پر بھی قدم نہیں رکھے گا کیونکہ وہ بھی اللہ کی مخلوق ہے۔
سوال:دنیا جب تباہ ہو گی تو ساؤتھ افریقہ کا کیا بنے گا؟
جواب:تباہی کا جو بتایاوہ سان فرانسسکو (امریکہ)سے شروع ہو گی۔ وہ پانی میں غرق ہو جائے گااور جو علاقے سمندروں کے قریب ہو ں گے وہ پانی سے تباہ ہونے شروع ہو جائیں گے۔برف پہاڑوں سے پگھل کو سمندروں میں آجائے گی جس کی طغیانی سے سیلاب کے ذریعے بیشتر دنیا تباہ ہو جائے گی۔اُ س کے علاوہ کچھ مخلوق ہے جو غاروں میں چھپی ہے وہ بھی انسانوں کو کھانا شروع کر دے گی۔پہاڑ پھٹیں گے اور آگ برسائیں گے۔
سوال:کیا یہ چار پانچ سال میں ہو گا ؟
جواب:امید ہے اگر اللہ چاہے تو بڑھا بھی سکتا ہے مگر جب بھی ہو گا ایسا ہی ہو گا۔
سوال:اس سے پہلے کیا انسانیت پررحم و کرم ہو گا،کچھ وقت ملے گا،کچھ سکون ہو گااور کوئی چھوٹ ہو گی ؟
جواب:سکون تو اللہ اللہ میں ہے وقت اور کیا ملے گا ،جتنا ملنا تھا مل گیا ۔
سوال:کیا آپ یہ فرما رہے ہیں کہ جو اس پیغام کو قبول کر لیں گے وہ بچیں گے؟
جواب:بچیں گے نہیں بلکہ سکون سے مریں گے۔
سوال:جن لوگوں کے پاس یہ دولت آئے گی کیا ان کی روحیں مَرنے کے بعد بھی ایک ہو جائیں گی؟
جواب:ہاں ایک ہو جائیں گی ۔اللہ کی دوست ہو جائیں گی۔
سوال:اس کا طریقہ کار کیا ہے ؟
جواب:سب سے پہلے 66دفعہ کالے پین سے سفید کاغذپر اللہ لکھیں ۔اللہ اُس کی ذات کا نام ہے اور اُس زبان میں اُس کا نام ہے جس زبان میں اللہ فرشتوں سے بات کر تا ہے۔اللہ صرف مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ سب انسانوں کاہے۔جب اللہ لکھے گاتو چند روز میں وہ کاغذ پر لکھا ہوا اللہ دل میں آجائے گا۔دوسرا طریقہ زیرو کے بلب پر زرد رنگ سے اللہ لکھوائیں ۔اُس کو دیکھیں وہ بھی اس طرح دیکھنے سے آنکھوں میں آجائے گاپھر آنکھوں سے دل میں اُتار لیں وہی بلب والا دل پر جذب ہو جائے گاپھر ہر دل کی دھڑکنیں اللہ اللہ کہیں گی۔پھر ہر دھڑکن کے ساتھ اللہ اللہ ملائیں پھر وہ اللہ اللہ کا سپارک نور خون میں آجائے گا اور خون سے ہو تا ہوا روح میں آجائے گا پھر روح بیدار ہوکر اللہ اللہ کرنا شروع کر دے گی پھر وہ کام کاج کرتا رہے گا اور روح اللہ اللہ کرتی رہے گی۔
سوال:یہی کہ اللہ ہم سے چاہتا ہے کہ ہم اللہ سے پیار کریں ؟
جواب:محبت کی نہیں جاتی بلکہ ہو جاتی ہے محبت کا تعلق دل سے ہے اللہ اللہ کرنے سے جب تیرے دل میں اللہ کی محبت آئے گی تو پھر اللہ بھی تم سے محبت کرے گا سب مذاہب کا انجام تو یہی ہے نمبر 2:۔شام کو سونے سے پہلے دائیں ہاتھ کی شہادت والی اُنگلی سے اللہ لکھتے لکھتے سوئیں ،تصور کریں کہ آپ کے گرو (مُرشد )نے ہاتھ پکڑا ہے وہ دل پر اللہ لکھ رہا ہے اُس وقت اگر کوئی بھی نہ پہنچے تو ہمارا فوٹو دیکھ لیں اُس وقت جو بھی سامنے آجائے اور دل پر اللہ لکھ دے وہی تمہارا مرشد ہے۔نمبر 3:۔کوئی ایسا کام ورزش وغیرہ کریں جس سے دل کی دھڑکن ابھرے پھر اُس کے ساتھ اللہ اللہ ملائیں کبھی کھبی دل پر ہاتھ رکھیں اور اُس کے ساتھ اللہ اللہ ملائیں ۔اس پریکٹس کی عام اجازت ہے جو شخص اس کو کرنا چاہتا ہے کر سکتا ہے جس کے اندر اللہ اللہ شروع ہو جائے دھڑکن میں پھر وہ ہم سے رابطہ کرے۔یہ ضروری نہیں کہ گنہگار ہے یا پرہیز گار۔گنہگا ر بھی جب اللہ اللہ کرے گاتو پرہیز گار بن جائے گاآخر میں لیڈی رپورٹر نے ذکرِ قلب حاصل کیا اور کہا کہ آپ کی باتیں بہت اچھی ہیں